بلال احمد کاوا کی حراست بلا جواز

سرینگر ؍کشمیر نیوز بیورو ؍ پچھلے دنوں یہ خبر سرخیوں میں چھاگئی کہ لشکر طیبہ سے وابستہ مشکوک جنگجو شہر خاص سرینگر کے بلال احمد کاوا کو دلی ائر پورٹ پر دلی پولیس کے سپیشل سیل اور گجرات اے ٹی ایس کی ٹیم نے ۲۰۰۲ ء میں لال قلعہ پر دہشت گردانہ حملہ کرنے کے شک کی پاداش میں گرفتار کرلیا ہے۔کشمیر نیوز بیورو کے مطابق یہ بات قابل ذکر ہے کہ ۲۰۰۲ ء میں لال قلعہ پر ایک فائرنگ کے واقعے میں دو فوجیوں سمیت تین افراد کی موت واقع ہوئی تھی۔کاوا کے گھر والے، دوست اور اس کے قریبی جاننے والوں کا کہنا ہے کہ کاوا معصوم ہے اور اس کو اس واقعے کے ساتھ کوئی لینا دینا نہیں ہے۔اب اٹھارہ سال کے بعداس کے خلاف یہ الزام ہرزہ سرائی کے علاوہ کچھ بھی نہین ہے۔کاوا کے گھر والوں کے مطابق کچھ ایجنسیاں ہمارے بیٹے کو اس نا کردہ جرم میں پھنسانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ کاوا کی والدہ کا کہنا ہے کہ میرا بیٹا ان دنوں کمسن تھا اور اب اس مسئلے میں میرے بیٹے کو گھسیٹنا انصاف کے منافی ہے۔کشمیر نیوز بیورو کے ساتھ بات کرتے ہوئے ایڈوکیٹ عذیر رونگا کا کہنا ہے کہ کاوا اس واقعے کے بعد کبھی بھی روپوش نہیں تھا اور وہ کئی بار دلی کا چکر بھی لگا چکا ہے۔اور نہ وہ کسی دہشت گردانہ معاملے میں ملوث ہے۔اور وہ حسب معمول اپنی تجارت میں محو تھااور تجارت کے سلسلے میں اس کا دلی آنا جانا لگا رہتا ہے۔ایڈوکیٹ عذیر رونگا کا مزید کہنا ہے کہ اس طرح کشمیریوں کو بلا کسی قصور کے ہراساں و پریشاں کیا جاتا ہے۔

Comments are closed, but trackbacks and pingbacks are open.