مذاکرات کی نعرے کشمیر میں خون خرابہ روکنے میں ناکام

نئے سال کے آغاز میں ہی موجودہ صورتحال نیک شگون نہیں
سرینگر / کشمیر نیوز بیورو /بلال بشیر بٹ/نئے سال کی آمد پر بھی کشمیر میں خون خرابے کا سلسلہ نہ تھمتا نظر آرہا ہے یہاں تک کہ جنوری کے پہلے دس دنوں میں ہی تقریباً دس افراد جاں بحق ہوگئے جن میں تین مقامی جنگجو اور ایک عام شہری بھی شامل ہے۔کشمیر نیوز بیورو کے مطابق دلچسپی کی بات یہ ہے کہ یہ خون خرابہ ریاست کی وزیر اعلیٰ کے ان بیانات اور پیغامات کے باوجود ہورہا ہے جن میں بات چیت اور مزاکرات کو اولین ترجیح دینے کی پاسداری کا دم بھرا جارہا ہے. حالانکہ سال 2017 کا اختتام بھی کچھ خوشگوار نہیں رہا جس میں جنگجوؤں نے لیتھپورہ پلوامہ کے سی آر پی کیمپ پر فدائین حملہ کیا جس میں آٹھ افراد کی جانیں گئیں. اب جبکہ سال 2018 کے آغاز میں ساری دنیا تعمیر و ترقی کے حوالے مختلف کاموں کا آغاز کر رہی ہے لیکن ایک واحد ریاست جموں و کشمیر ہے جہاں کے لوگ امن و آشتی اورخوشحالی کیلئے دعایءں کر رہے ہیں. کشمیر میں دکھ, درد, مصیبت اور مصائب کا دور 2018 میں بھی کم ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے اور یہ صورتحال ایک معمول بنتی جارہی ہے اگر اس حوالے کوئی تدارک نہیں کیا گیا۔تین جنوری کو سوپور کے 25 سالہ نوجوان آصف صوفی کو نا معلوم بندوق برداروں نے جاں بحق کیا۔6 جنوری کو 4 مقامی پولیس والوں کو سوپور میں جنگجوؤں نے دہماکے سے اُڑادیا. اس واقعے کی زمہ داری بعد میں جیش محمد نامی جنگجو تنظیم نے قبول کرلی۔8جنوری کو 2 غیر ملکی جنگجوؤں سمیت تین جنگنجو چاڈورہ میں حفاظتی دستوں کے ساتھ ایک مڈ بھیڑ میں مارے گئے. 9 جنوری کو کوکرناگ میں1مقامی جنگجو اور ایک معصوم شہری جاں بحق ہوگئے۔2008, 2010, اور 2016ایجی ٹیشن کے اثرات 2017 میں بھی کم نہیں ہوئے اور اب 2018 میں بھی یہ سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔یہ سارے واقعات ریاست کی وزیر اعلی محبوبہ مفتی کے ان بیانات کے باوجود ہورہے ہیں جن میں وہ ہند و پاک کے درمیان مزاکرات کا سلسلہ جاری رکھنے کو ترجیح دیتی ہے۔وزیر اعلی کے مزاکرات کے حوالے بیانات پر میرواعظ عمر فاروق ان کو آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے کہتے ہیں کہ امن اور مزاکرات کی باتوں کے باوجود کشمیر میں امن و سکون کا عالم نظر نہیں آرہا ہے۔ایک سیاسی تبصرہ نگار ایڈوکیٹ یاسر دلال نے کشمیر نیوز بیورو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کے مابین دسہ کشی میں کشمیری ہی پسا اور مارا جا رہا ہے۔عام کشمیریوں کی رائے ہے کہ 2018 کے آغاز میں ہی خون خرابے کی صورتحال کشمیر اور کشمیریوں کے لئے نیک شگون نہیں ہے۔

Comments are closed, but trackbacks and pingbacks are open.