ہڑتالوںاور بندشوں سے کشمیر کی معاشی و اقتصادی حالت ابتر/عوامی حلقے

سرینگر کشمیر نیوز بیورو سدف خورشید/کشمیر میں آئے دن کسی نہ کسی واقعے کے خلاف ہڑتال کرنا اب معممول بن چکا ہے۔۸۰۰۲ عیسوی سے کشمیر میں چار مرتبہ طویل عرصے کے ہڑتال اور بندھ ہوچکے ہیں۔امرناتھ زمین تنازعہ،آسیہ و نیلوفر قتل کیس،۰۱۰۲ عیسوی کا معاملہ، اور ۶۱۰۲ ءمیں برہان وانی کے جاں بحق ہونے کے بعد کے حالات ان طویل ہڑتالوں کے موجب بنے،اور ان ہڑتالوں کی وجہ سے کشمیر کی معاشی و اقتصادی حالت دگر گوں ہوگئی۔کشمیر نیوز بیورو کے مطابق ایک آٹو ڈرایﺅر توصیف احمد کا کہنا ہے کہ میں نے بنک سے اپنی نئی گاڑی کے لئے لون نکالا۔ ۶۱۰۲ءکے ہڑتالوں اور مظاہروں کی وجہ سے میں بنک کے قسط ادا کرنے سے قاصر رہا مگر ۷۱۰۲ میں باقی قسط ادا کرنے کے لئے کام کرنا شروع کیا مگر آئے دن کے ہڑتالوں کی وجہ سے اب نہایت ہی مشکل دور سے گذر رہا ہوں۔ان ہڑتالوں اور مظاہروں کے دوران کئی بار پیٹ کی آگ بجھانے کے لئے آٹو نکال کر اپنی زندگی سے بھی کھلواڑ کیا ، مرتا کیا نہ کرتا۔اگر کشمیر کے مسئلے کو اُجاگر کرنے کے حوالے کوئی اور طریقہ کار یا لائحہ عمل اپنایا جاتا تو بہتر ہوتا کیونکہ ہم جیسے غریبوں کے چولہے جلنے میں آسانی ہوجاتی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آئے دن کے ہڑتالوں سے ریاست کی اقتصادی اور معاشی حالت پر بھی منفی اثر پڑتا ہے کیونکہ ٹرانسپورٹ اور دیگر زرائع کے ٹھپ ہونے کی وجہ سے مال کے آمدورفت میں رکاوٹ پیدا ہوجاتی ہے جس کا براہ راست اثربازاروں پر ہڑتا ہے اور نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ عام آدمی کی جیب پر برا اثر پڑتا ہے۔محمد اقبال نامی ایک دکاندار کا کہنا ہے کہ ہم صبح حسب معمول دکان پر نکلتے ہیں مگر کسی کال کی وجہ سے فوراً اپنے دکان کو واپس بند کرنا پڑتا ہے۔ہڑتالوں کی وجہ سے نہ صرف کشمیر کی اقتصادی حالت پر اثر پڑتا ہے بلکہ تعلیم کا شعبہ بھی بری طرح سے متاثر ہوتا ہے۔ان ہڑتالوں کی وجہ سے طالب علموں پر منفی اثرات پڑتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی ذہنی نشونما ٹھیک طریقے سے آگے نہیں بڑھتی ہے۔بارہویں کلاس کی ایک طالب علم عذرا کا کہنا ہے کہ ان ہڑتالوں کی وجہ سے ہمیں گھر میں ہی بیٹھنا پڑتا ہے اور نتیجے کے طور پر ہمیں اپنے سیلیبس کو کور کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔یہاں تک کہ سرکاری ملازم بھی اپنے دفاترکو نہیں پہنچ پاتے ہیں جسکی وجہ سے کئی اہم سرکاری کام رک جاتے ہیں جس کا براہ راست اثر عوام پر پڑجاتا ہے، ہسپتالوں میں بھی کام کاج رک جاتا ہے اور کسی وقت ٹرانسپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے کوئی بیمار راستے میں ہی دم توڑ جاتا ہے۔غرض ہڑتال ہوں، کرفیو ہوں یا مظاہرے ہوں،کشمیر کے ماحول پر منفی اثر پڑتا ہے جس سے اہم شعبوں کے ساتھ ساتھ امن کا ماحول بھی درہم برہم ہو جاتاہے۔

Comments are closed, but trackbacks and pingbacks are open.