ترقی پسند معاشرے کےلئے تفریح کا فروغ دینالازمی/ عوامی حلقے
سرینگر/ کشمیر نیوز بیورو/ کسی بھی ترقیاتی معاشرے کےلئے یہ لازمی ہے کہ وہاںکے بسنے والے لوگ آزاد ذہن کے مالک ہونے کے ساتھ ساتھ انسانی قدروں اور اس معاشرے کی تہذیب و تمددن کے رکھوالے ہو۔ وادی کشمیر کے لوگ پچھلے تین دہائیوں سے لگاتارسیاسی سطح پرمختلف اذیتوں کے شکار ہونے کے سبب جنازوں اور دلخراش واقعات کا حصہ بنتے آرہے ہیںاس سے یہاں کے نوجوان کو نہ صرف طرح طرح کی ذہنی پریشانیوں کا سامنا ہے بلکہ یہاں کی نسل تفریحی سہولیات کی عدم دستیابی میں ایک ایسے اندھیرے کی طرف گامزن ہے جہاں سے لوٹ آنا بہت ہی ناممکن ہے جو ایک باشعور قوم کے لئے کل تشوناک ثابت ہوسکتا ہے۔ جب کشمیر نیوز بیورونے اس ضمن میں مختلف فکر ہائی لوگوں سے بات کی تو معلوم ہوا کشمیر ی میںتفریحی سہولیات کی عدم دستیابی ذہنی پریشانی کا سبب ہے۔ماجد وار ، جو ایک فلم ساز ہے نے کشمیر نیوز بیوروکے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا جہاں ایک طرف وادی میں سیاسی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے عوام ذہنی کوفت کا شکار ہوئے ہے وہی دوسری جانب بجلی جیسے بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی پریشانی کا سبب ہے۔ انہوں نے کہا فیسٹول اور ٹھیٹر کی واپسی جنوبی کشمیر جیسے علاقہ میںسیایسی طور پریشان لوگوں کےلئے ایک نیک شگون ہے۔ انہوں نے کہا سرکار کی جانب سے تفریح سہولیات میں تعاون کی عدم دستیابی عوام کی ذہنی پریشانیوں کو دور کرنے میں ایک رکاوٹ ثابت ہوتی ہے لہذا حکومت کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے اس با ت کا خیال رکھنا چایئے کہ نوجوان کو منشیات وغیرہ سے بچانے کےلئے تفریحی سہولیات کو میسر رکھنے کےلئے آگے آناہوگا۔ تنزیلا بیگ ایک طالبہ کا کہنا ہے کہ تفریحی سہولیات کے حوالے سے تعلیمی ذرایعہ کی عدم دستیابی سے جہاں نوجوانوں کو طرح طرح کے مصائب کا سامنا ہے وہی جو طالب علم ذرائع ابلاغ کے کورسس کا انتخاب کرتے ہے انہیں اس شعبہ میں لازمی پروڈکشن ، ٹھیٹر اور اداکاری میں آگے جاکر کوئی روشن مستقبل نظر نہیں آتا ہے۔ انہوں نے کہا کسی بھی ترقی پسند معاشرے کے لئے لازمی ہے کہ وہ منفی سوچ کو ترک کر کے مشکلات کا سامنا تفریحی آلات کو بروئے کار لاکر کریں ۔ انہوں نے اس بات پر دکھ کا اظہار کیا کہ شام 6 بجے ہی قبرستان جیسی خاموشی گاﺅں تو گاﺅں شہر سرینگر میں بھی طاری ہوجاتی ہے۔یہاں پر یہ بات قابل ذکر ہے کہ حالیہ دنوں سعودی عرب جس کو مسلم دنیا کا سلطنت ملک تصور کیا جاتا ہے نے سینما گھروں پر 35 سالوں کے بعد پابندی ہٹائی کشمیر میں یہ بات زیرموضوع رہی کہ اگر سعودی عرب جیسے ملک میں سینما گھروںپر پابندی ہٹائی جاسکتی ہے تو کشمیر میں پچھلے30 سالوں سے بند سینما گھروں کو دوپارہ بحال کیوں نہیں کیا جاسکتا۔اظہر حاجنی جو ریاستی ٹیلی ویژن کا ایک جانا مانا چہرہ ہے نے کشمیر نیوز بیوروکےساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ تفریحی سہولیات کا بحال ہونا کشمیری عوام کے لئے وقت کی اہم ضرورت بن گئی ہے کیونکہ ایک ترقی یافتہ معاشرے کےلئے لازمی ہے کہ اس کے باشندے کسی بھی طرح کی ذہنی پریشانیوں سے بالاتر ہو۔ انہوں نے کہا کشمیر میں جہاں غیر یقینی سیاسی صورتحال نے گذشتہ کئی دہائیوں سے یہاں کے لوگوں کے دل و دماغ مجروح کئے ہےں وہی تفریحی سہولیات کشمیریوں کو ذہنی پریشانیوں سے پاک کرنے میں ایک مثبت کردار ادا کرسکتے ہیں۔مختصر طور پر یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ زمینی سطح پرکشمیر میں تفریحی سہولیات کو تقویت دینا وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ دکھ اور درد کو ہنسی و خوشی میں تبدیل کیا جاسکے۔(کشمیر نیوز بیورو)
Comments are closed, but trackbacks and pingbacks are open.