سکولی سطح پر تخلیقی اور متحرک نصاب کو نافذکیا جائے/ عوامی حلقے
سرینگر/ کشمیر نیوز بیورو/ تعلیم کے معیارکو بہتر بنانے کےلئے ضروری ہے کہ اس سے جڈے تمام تفاوتوںکو دور کیا جائے تاکہ ایک قوم کا روشن مستقبل محفوظ ہو سکے۔ وادی کشمیر میں جہاں لوگوں کی دلچسپی تعلیم کے تئیں قابل داد ہے تاہم ماہرین کے مطابق یہاں بہتر تعلیم کے نظام کو سنورنے کی کوششیں وقت کی اہم ضرورت بن گئی ہے۔ سکولی یا ہائر سکولی سطح پر یہاں کی تعلیمی نظام کو درپیش مشکلات کا سامنا ہے ۔ سرکاری سکولوں میں خراب نتائج، اعلیٰ تعلیم میں کم داخلہ، اساتذہ اور طلباءمیں توازن کا فقدان ، فرسودہ نصاب جیسے مشکلات کا ازالہ کرنی کی ضرورت ہے۔ ماہرین کے مطابق حق تعلیم (آر ٹی ای) کے قانون کو نافذ کرنے سے کسی حد تک وادی میں تعلیم کے معیار کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔اس قانون کے مطابق تمام نجی اسکولوں میں 25 فیصد غریب کنبوں سے تعلق رکھنے والے بچوں کے لئے رکھا جانا لازمی ہے۔
طارق عبد اﷲ جو ایک نامور ماہر تعلیم ہیں نے کشمیر نیوز بیوروسے بات کرتے ہوئے کہا کہ سکولی سطح پر تخلیقی اور متحرک نصاب کو نافذ کرنے سے نہ صرف بچوں میں بہتر تعلیمی شعور پیدا ہوگا بلکہ عالمی سطح پر ہمارے بچے اپنی صلاحیتوں کومظاہرہ کر سکتے ہےں۔ان کا کہنا تھا کہ اعلیٰ تعلیم میں کم داخلہ بھی ایک تشویش ناک عمل اس لئے ہے کہ عالمی سطح پر اس کا تناسب44 فیصد ہے جبکہ ہماری ریاست میںیہ تناسب محض 18 فیصد ہے۔انہوں نے کہا سکولی تعلیم سیکٹرمیں نیاپن لانے کے لئے سرکاری سطح پر لائحہ عمل بھی ضروری ہے۔
جعفر الٰہی ایک نامور ماہر تعلیم کا کشمیر نیوز بیورو سے بات کرنے کے دوران کہنا ہے کہ ملک کے چھوٹے شہریوں میں جہاں انجینئرنگ اور نرسنگ کے کالجوں کی بھر مار ہے وہی دوسری جانب ہماری واد ی میں ایسے اداروں کا مقدان ہے جو بچوں کی تعلیمی ضرورتوں کو پُر ہونے میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اس ضمن میں اقدامات اٹھائیں جو ریاست کے تئیں یہ ایک بڑی خدمت ہوگی ۔
سنم آرا کا کہنا ہے کہ حکومت کی پہلی ترجیحات یہ ہونی چائے کہ تمام سکولوں کو ضروری بنیادی ڈھانچے سے لیس کرنا ہے اور نظام کو از سر نو تشکیل دے کر تمام سطحوں پر موجود خامیوں کو دور کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا اساتذہ اور طلبا میں تناسب کا برابر ہونا لازمی ہے ۔ انہوں نے کہا معلوم ہو ا ہے کہ بہت ساری سکولوں میں اساتذہ کا جہاں فقدان ہے وہی دوسری جانب کئی سکولوں سے یہ اطلاعات موصول ہوتی ہے کہ محض پانچ بچوں کو پڑھانے کےلئے 25 اساتذہ میسر ہے جو تعلیمی اصولوں اور باقی مستحق بچوں کے لئے سرارسر ناانصافی ہے۔
ماہرین تعلیم کا مزید کہنا ہے کہ اسکولی بچوں کو بہتر تعلیم سے نوازنے کےلئے تعلیمی نظام میں ترمیم وقت کی اہم ضرورت ہے۔
2018-02-24
Comments are closed, but trackbacks and pingbacks are open.