کشمیری پنڈتوں کو اپنے مادر وطن واپس آنے کی قوی امید

سرینگر کشمیر نیوز بیورو کشمیری پنڈتوں کے لئے ۹۱ جنوری ۰۹۹۱ عیسوی یوم سیاہ کے بطور ہے کیونکہ وہ اس دن کو جلا وطن کے طور یاد کرتے ہیں۔کیونکہ اس دن کے بعد کشمیری پنڈت ملک کے مختلف حصوں میں مہاجرت کی زندگی گذار رہے ہیں۔ کشمیر نیوز بیورو کے مطابق کشمیری پنڈتوں کے دلوںمیں اپنے مادری وطن واپس آنے کی امید ابھی بھی جاگزیں ہے۔بےشک یہ مسئلہ ایک عظیم سا نحہ سے کم نہیں ہے۔گجرات میں رہائش پذیر اور میڈیا سے وابستہ معروف کشمیری پنڈت خاتون کُسم کول کا کہنا ہے کہ کشمیری پنڈت واپس کشمیر جانے کی امید کے سہارے زندہ ہیں۔ان کا مزید کہنا ہے کہ مجھے قوی امید ہے کہ ایک نہ ایک دن ہم ضرور واپس اپنے وطن کشمیر جائیں گے بشرطیکہ پاکستان کشمیری مسلمان نوجوانوں کو مدد کرنا بند کردے اور ان کو ذہنی طور بھی منفی رجحانات کی طرف نہ اُکسائے۔کیونکہ پاکستان مذہب کے نام پر کشمیری نوجوانوں کو ورغلارہا ہے۔کشمیری مسلمانوں کو بھی پنڈتوں کے تئیں ایک نرم اور انسانیت سے بھر پور رویہ اپنانا ہوگا۔ اس سلسلے میں ہندوستان کی سرکار کو بھی ایک واضح لائحہ عمل اپنانا ہوگا اور کشمیر کے دانشوروں کے ساتھ مل کر اس سلسلے میں کوئی حتمی فیصلہ لینا ہوگا۔ہر سطح پر مثبت کوششوں کی ضرورت ہے تبھی ۸۲ سال سے بے گھر ہوئے کشمیری پنڈت اپنے وطن واپس جاسکیں گے۔ورلڈ بنک سے وابستہ ایک کشمیری نوجوان مزمل مقبول کا کہنا ہے کہ ہمیں کشمیری پنڈتوں سے معافی مانگنی ہوگی کیونکہ جو کچھ بھی ان کے ساتھ ہوا ہے وہ قابل شرم ہے۔حالانکہ ہم ایک ہی وطن میں رہنے والے ایک ہی کلچر سے وابستہ ہیں اور ہماری ایک ثقافتی تاریخ ہے ۔مجھے یقین ہے کہ اگر کشمیری پنڈت واپس کشمیر آئے تو واقعی ایسا لگے گاکہ کشمیر کے چمن میں ایک بار پھر پرانے خوبصورت پھول کھل گئے۔لیکن ہمیں یہ بھی یاد رکھنا ہے کہ ہم ماضی کو بدل نہیں سکتے اور جو کچھ بھی ہوا ہے اس کے لئے ہمارے سر شرم سے جھک جانے چاہیئں۔میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں پرانی باتیں بھول کر نئے سرے سے پیار ،محبت، امن اورآپسی بھائی چارہ کی شمع کو فروزاں کرنا چاہئیے۔ادھر حریت (ع) چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ میں بحثیت میرواعظ کشمیر اور حریت چیئرمین کی حیثیت سے مائیگنٹ کشمیری پنڈت برادری سے آج 29 سال کا عرصہ گذرجانے پر اپیل کرتا ہوں کہ اب موزوں وقت ہے کہ وہ اپنے وطن اور گھروں کو لوٹ آئیں ۔جناب میرواعظ نے یہ بات زور دے کر کہیں کشمیری پنڈت ہماری تہذیب ، ثقافت اور کلچر کا ایک اٹوٹ حصہ ہےں۔ انہوں نے کہا کشمیر میں مسلمان جتنے محفو ظ ہیں وہ بھی اپنے آپ کواتنا ہی محفوظ تصور کریں۔انہوں نے کہا جموں کشمیر کی تحریک پسند قیادت نے ہمیشہ کشمیر ی پنڈت کی وطن واپسی کی حمایت کی ہے اور آئندہ بھی کرتے رہے گے۔

Comments are closed, but trackbacks and pingbacks are open.