کشمیری نوجوانوں کو بزرگوں سے تربیت لینے کی اہم ضرورت

کشمیری نوجوانوں کوموت کے کنواں سے باہر نکالنے کےلئے بزگوں کا اہم رول
عادل احمد، کشمیر نیوز بیورو
نوجوان نسل کسی بھی قوم کا سرمایہ ہوتا ہے۔نوجوان نسل کی مثال انسانی جسم میں روح کی ہے اس لئے کسی بھی معاشرے میں نوجوان نسل کے کردار سے انکارنہیں کیا جاسکتا۔نوجوان معاشرے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتاہے، کیونکہ نوجوانوں کے خون میں جوش اور ولولہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرتے۔نوجوان نسل کو اگر بہتر تعلیم وتربیت دی جائے اور ان کو سیدھی راہ دکھائی جائے تو وہ قوم کی تقدیر بدلتے ہے اور اگر خدانخواستہ بہتر نہ ہو تو پھر یہی نوجوان نسل معاشرے کیلئے ناسور کی شکل اختیار کر لیتا ہے اور معاشرے کی اقدار کو دیمک کی طرح چاٹتا رہتاہے۔
کشمیر کی آبادی کا بہت بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے ۔ نوجوانوں کو نہ صرف سیاست میں حصہ لینا چاہے بلکہ زندگی کے ہر شعبے میں خواہ صحافت ہو، وکالت ہو یا سائینس ہو میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے تاکہ وہ ان سطحوں پر بھی پُر امن طریقے سے اپنے سیاسی حق کی بات کرسکے۔
کشمیر کو ایک ایسے معاشرے کی ضرورت ہے جہاں نوجوانوں اور بزرگوں میں آپسی تعاون ہو۔نوجوانوں کی مثبت ذمہ داریوں کو اجاگر کرنے کےلئے بزرگوں کا ایک اہم رول ہے جو کتابی صورت میں حاصل نہیں کیا جاسکتا۔ کسی بھی جنگ کےلئے ایک حکمت کی ضرورت ہوتی ہے تاہم اگر چہ کشمیری عوام کسی برائے راست جنگ میں نہیں ہیں تاہم زوزمرہ کی بنیادوں پر ہورئے جانی و مالی نقصان کو روکنے کےلئے نوجوانوں کو ایک مثبت سوچ اپنے کی ضرورت ہے اس صورت میں بزگوں کی تربیت لازمی بن جاتی ہے۔
معاشرے میں ہرسطح پر بزرگوں کا اہم کرداربنتا ہے لہذا بزرگوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ روز مرہ کی بنیادوں پر نوجوانوں کی گرتی نعشوں کو دیکھنے کے بجائے اپنی چپی توڑئے اور اپنے تجربوں کی بنیاد پر نوجوانوں کی سیاسی و سماجی سطح پر اپنی تربیت سے روشناس کرائے۔
بزرگوں کا احترام اور ان کے مشورہ کا احترام ہمارے نوجوانوں کو صحیح سمت میںیقینا لے جا سکتا ہے۔ بزرگوں کو بھی نوجوانوں سے محبت کرنا چاہئے۔ہمیں ذہن میں رکھنا ہوگا کہ کشمیر صوفی تعلیمات کا مرکز ہے اور ہمیں نوجوانوں کی احتساب بڑھانے اور انہیں صحیح سمت میں منتقل کرنے کی ضرورت ہے۔گھر کے سربراہ سے لیکر اسکول کے پرنسپل تک ہر ایک فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ کشمیری نوجوانوں کوموت کے کنواں سے باہر نکالے تاکہ وہ کشمیر کی تقدید کو بدل سکیں۔
نوجوانوں کے جوش و جذبے کو سلام مگر نوجوانوں کو بزرگوں سے تربیت حاصل کرنا اپنی عزت سمجھنا چائے اور بزرگوں کے تجربے کی دولت کو جتنا ہوسکے اُتنا لوٹ لینا چائے یہیں ایک راستہ ہے کہ کشمیر کو روز مرہ کی پُر آشوب حالات سے باہر نکالا جاسکتا ہے۔
ہمارے سماج میںجہاں منشیات کی لت اور منفی رجحان آہستہ آہستہ زور پکڑتا جارہا ہے وہی نوجوانوں کی ہلاکتیں ایک بڑا چیلنج ابھر کر سامنے آیا ہے جو نہایت ہی تشویش کن امر ہے لہذا ضروری ہے کشمیر ی نوجوانوں کو معاشرے کی بہتری کیلئے بزرگوںکے مشورہ لینے چاہئے۔

Comments are closed, but trackbacks and pingbacks are open.