کشمیرمیں اخلاقی انحطاط ذی حس کشمیری قوم کےلئے ایک چیلنج

سرینگر کشمیر نیوز بیورو کشمیر کو پیروں اور بزرگوں کی سرزمین کہا جاتا ہے لیکن پچھلی کئی دہایﺅں سے یہاں ہورہے مختلف جرائم، سماجی بدعات اوراخلاقی بے راہروی سے اس کی شبیہہ مسخ ہوکر رہ گئی ہے۔داناو ¿ں اور دانشوروں کا کہنا ہے کہ کشمیر میں اس اخلاقی انحطاط کی بنیادی وجہ لٹکتا ہوا مسئلہ کشمیر اور اس حوالے موجودہ شورش اور صورتحال ہے۔کشمیر میں جرائم کا ہونا ایک انہونی سی بات ہوا کرتی تھی لیکن اب یہاں جرائم کا گراف کافی حد تک بڑھ چکا ہے۔اب تو یہاں جنسی جرائم پر مبنی واقعات روز بروز اور آئے دن ہوتے رہتے ہیں۔یہاں اب وقتاً فوقتاً جنسی سکینڈل بھی طشت از بام ہوتے رہتے ہیںجسکی وجہ سے کشمیریوں کے سر شرم سے جھک جاتے ہیں۔اب یہاں نو مولود بچوں کو والدین کوڑادان میں پھینکتے ہیں اور کتے آکر ان کو نوچ پھینکتے ہیں۔ایسے واقعات لل ہسپتال میں آئے دن رونما ہوتے ہیں۔نوجوانوں پودنشیلی ادویات لینے کی عادی بن چکی ہے۔انٹرنیٹ کی وجہ سے اب ہمارا نوجوان اخلاقی گراوٹ کا شکار ہوکر نیٹ پر فحش فلمیں دیکھنے میں مست ہوتا ہے۔آج کل کا نوجوان دینی تعلیم حاصل کرنے سے بیزار ہوچکا ہے۔ گھروں میں اب عورتوں کے ساتھ مختلف قسم کی زیادتیاں ہوتی ہیں۔دوسری طرف اب بچوں کے ساتھ بھی جنسی زیادتیوں کا رجحان روز بروز بڑھتا ہی جارہا ہے۔وادی کے نامور مذہبی رہنما مفتی بلال احمد قاسمی نے کشمیر نیوز بیورو کے ساتھ اس حوالے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت کشمیر میں اخلاقی انحطاط زندگی کے تقریباً ہر شعبے میں نظر آتا ہے۔ہمارا نوجوان رات دن نشے کی لت میں پڑا رہتا ہے اور اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ والدین اپنے بچوں پر صحیح طور نظر گذر نہیں رکھتے ہیں۔اور اس معاملے میں وہ بہت ہی کم توجہ دیتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ نوجوان منفی اور بُری عادتوں کا شکار ہوچکا ہے۔ہمیں کنبے کا رہنما بن کراپنے عیال کو مثبت چیزوں کی طرف راغب کرنا ہے تبھی ہم ایک بہتر سماج کو جنم دے سکتے ہیں اور موجودہ سماج کو مزید تباہی سے بچا سکتے ہیں۔کشمیر میں آئے دن کے واقعات ہماری آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہیں۔سوپور میں سونا ر کا قتل،کٹھوعہ میں نابالغ آصفہ کا جنسی زیادتی کے بعد اس کا بے رحمانہ قتل اور جنوبی کشمیر کے ایک درسگاہ میںطالب علم کے ساتھ مدرس کی جنسی بد فعلی ہماری سماج میں اخلاقی گراوٹ کی تازہ مثالیں ہیں۔ایک ریسرچ سکالر شیخ سمیر کے مطابق ہم کشمیر میں صرف سیاست اور دیگر مسئلوں کو ہی مباحثوں کی نذر نہیں کر سکتے بلکہ ہمیں کشمیر میں ہورہی اخلاقی گراوٹ کا بھی سنجیدگی سے تدارک کرنے کی ترکیبوں پر بھی غور کرنا ہے تکہ کشمیری سماج مزید تباہی سے بچ جائے۔بزرگان دین کے کشمیر کو اخلاقی گراوٹوں اور دیگر انحطاط سے بچانے کے لئے کشمیر کے ہر ذی حس شہری کو آگے آکر اس حوالے اپنا مثبت رول ادا کرنا ہوگا۔

Comments are closed, but trackbacks and pingbacks are open.