پُر تناﺅ حالات کے باوجود کشمیر میں سیاحت کی زمینی سطح پر امیدیں

سرینگر/ کشمیر نیوز بیورو/زمینی سطح پر فروغ پزیر سیاحت ہر سماج اور ریاست کے لیے صحیح اور خوشگوار علامت ہے ۔ سیاحتی صنعت تہزیبی طور پر کشمیر کے لیے ریت کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ سیاحتی صنعت میں اضافے کے ساتھ ساتھ اس سے منسلک باقی شعبوں جیسے کہ دستکاری, ہوٹل کی صنعت، ٹور اور سفر کی ایجنسیوں ، پرچون تجارت کی مارکیٹ، پھولوں کی کھیتی میں بھی بہتری ممکن ہوتی ہے، لہذا مکمل طور پر معیشت میں اضافہ ہوتا ہے ۔یہ ایک واضح حقیقت ہے کہ کشمیر میں سیاحتی صنعت کا ماضی کافی با عظمت رہا ہے، مگر 3 دہائیوں سے خطے میں چلی آ رہی بدامنی کی وجہ سے سیاحتی صنعت کافی حد تک متاثر ہوئی ہے جس کی وجہ سے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوئے اور ہزاروں گھرانوں کے روزگار پر بھی کافی برا اثر پڑھا ہے ۔مگر اس کے باوجود سب کچھ کھویا نہیں ہے کیونکہ زمینی سطح پر اس وقت بھی سیاحت ایک جوبصورت تصویر پیش کر رہی ہے- کشمیر نیوز بیریو نے مقامی متعلقین، سیاحوں سے بات کی جس کے دوران مثبت نبض پایا گیا۔دنیا کے مشہور ترین جھیل ڈل کے کنارے پر جالندھر کے رہنے والے وجے کمار اوجھا جو پیشے سے منیجر رہ چکے ہیں نے کشمیر نیوز بیریو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ، “کشمیر میں مہمان نوازی بہت ہی حیرت انگیز اور نا قابلِ یقین ہے – یہ جنت میں میرا پہلا دورہ ہے اور ہوٹل سے لیکر شکادا والے تک یہاں مہمان نوازی بہت حیران کن ہے، ہر جگہ لوگ اچھا تعاون پیش کرتے ہیں، ہندوستان اور بیرونی ممالک سے سیاحوں کو جاہیے کہ وہ کشمیر میں کھلے ذہنوں کے ساتھ آئیں اور یہاں کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہو کر یہاں سے دلکش اور مخلص لوگوں سے ملیں- کشمیر کے مطلق منفی سوچ ترک کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ایسا کچھ نہیں جیسا ہم سمجھتے ہیں “-مقامی متعلقین نے گرم خدشات بھی ظاہر کیے مگر زیادہ تر پرامید ہیں – جھیل ڈل کے کنارے پر محمد سلتان جو بہت وقت سے شکارا کا کام انجام دے رہے ہیں نے کشمیر نیوز بیریو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ،” اب تک اس ساک کاروبار کم ہی ہے کیونکہ کشمیر کی صورتحال پر امن نہیں مگر ہمیں امید ہے کہ صورتحال جلد ہی ٹھیک ہوگی او سیاحت کے شعبے میں پھر سے بہار لوٹ آیے گی کیونکہ ہم اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کر سکتے کہ سیاحت کشمیر کی معیشت کے لیے ریت کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔“میڈیا کے ایک حصے کی طرف سے کشمیر کے مطلق منفی حقائق بیان کرنے سے ہمارے کاروبار پر کافی اثر پڑتا ہے اور یہاں کے لوگوں کو بھی مثبت کردار انجام دے کر سیاحوں کی زیادہ بہتر مہمان نوازی انجام دینی چاہیے۔“دوسری جانب جو سیاح پہلے سے کشمیر آ رہے ہیں پوری طرح سے مطمئن نظر آ رہے ہیں ۔ وکرم سنگھ جو چندھی گڑھ سے ایک مصطفی افسر ہیں نے کشمیر نیوز بیریو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ،” میں ہر سال کشمیر اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کے ساتھ آتا ہوں، مجھے محسوس ہوتا ہے کہ کشمیر مجھے تازہ چمک پیش کرتا ہے اور یہاں کے لوگ اتنے اچھے ہیں کہ الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے – ہم سب کو چاہیے کہ کشمیر کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہوں اور یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ کشمیر کو پر امن و ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں اپنی کوششیں انجام دیں-جو سیاحوں کی کشمیری لوگوں کے مطلق مہمان نوازی اور برتاو ¿ کے حوالے سے تاثرات ہیں، اس سے یہاں کی سیاحت کی اچھی تصویر سامنے آتی ہے – نامور شخصیات بھی یہی مشورہ دے رہے ہیں کہ امن لازم ملزوم ہے کیونکہ ہمیں آنے والی نسلوں کے لئے ایک اچھی دنیا چاہیے – ہر عاقل آواز مشورہ دے رہی ہے کہ امن ضروری ہے کیونکہ امن کے وقت ہم صرف جدید ترقی اور ساینسی کامیابی کے فوائد سے لطف اندوز نہیں ہو سکتے بلکہ اس سے سیاحت کو بھی فروغ ملے گا اور ہماری معیشت و ہمارا سماج صحیح سمت کی طرف گامزن ہوگا-سیاحت کے ساتھ منسلک مقامی ڈرائیورس ایسوسیشن بھی فروغ پزیر سیاحت کا شعبہ چاہتے ہیں تاکہ وہ بھی فلاح پا سکیں – تاریک احمد نامی ایک ڈرائیور نے کشمیر نیوز بیریو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ، ” بیشک ہمیں سیاحت میں کم بہاو ¿ کی وجہ سے زوال نظر آ رہا ہے کیونکہ خون خرابہ کشمیر کے لیے اچھی الامت نہیں اور ہم پر امید ہیں کہ سبھی متعلقین اور تنظیمیں صحیح فیصلہ لیں گے تاکہ کشمیر میں امن لوٹ آیے اور سیاحت کا شعبہ پھر سے بہتری کی طرف گامزن ہوامن ہم کشمیریوں کے لیے لازم ملزوم ہے”-بے شک کشمیر میں سیاحتی شعبہ کو کافی مشکلات کا سامنا ہے مگر زمینی نقطہ نظر کے مطابق روشن بھی نظر آ رہا ہے – (کے این بی)

Comments are closed, but trackbacks and pingbacks are open.