سرینگر ؍ کشمیر نیوز بیورو ؍ موجودہ دور میں سوشل میڈیا نے زندگی کے ہر شعبے میں اپنی چھاپ ڈال دی ہے۔گھر سے لے کر سماج تک اور سماج سے لے کر سیاست کی گلیاروں تک اپنے نقوش چھوڑنے میں پیچھے نہیں رہا ہے۔سوشل میڈیا پر چاہے وہ فیس بک ہو یا،ٹویٹر ، ایک آدھ پوسٹ تحریر کے لحاظ سے مثبت اور منفی اثرات چھوڑ سکتا ہے۔کشمیری لوگ سوشل میڈیا پر موجودہ صورتحال کے حوالے اپنی ناراضگی اور مختلف نظریات کے حوالے اپنے احساسات اور جذبات کا برملا اظہار کرتے ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ زیادہ تر لوگ موجودہ صورتحال کے حوالے تصاویراور ویڈیوز فیس بک اور یو ٹیوب پر اپلوڈ کرکے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہیں ۔اس کے علاوہ عالمی سطح پر ہونے والے سیاسی واقعات کا بھی بھر پور انداز میں تبصرے اور تجزئے کرتے ہیں۔لیکن اس دوران ایک نئی صورتحال نے جنم لیا ہے اور وہ ہے کمسن اور نابالغ بچوں کی طرف سے سوشل میڈیا کا بھر پور استعمال جو ان کو غلط راستے پر بھی ڈال سکتا ہے۔اس حوالے والدین اوردیگر گھر کے افراد کی طرف سے ان پر عقاب کی نظر رکھنالازمی ہے۔عالمی سطح پر بچوں کی طرف سے سو شل میڈیا اور انٹرنیٹ کا استعمال فکرو تشویش کا معاملہ بن گیا ہے اور کشمیر میں بھی یہ صورتحال نہایت ہی تشویشناک ہے۔ماہر تعلیم جعفر علی کا کہنا ہے کہ والدین کو اپنے بچوں کی انٹرنیٹ کے حوالے حرکات و سکنات پر نظر رکھنا لازمی بن گیا ہے۔کیونکہ بچوں کی طرف سے بیہودہ اور ننگی فلموں کا دیکھنا اب عام ہوچکا ہے جس سے بچوں پر نہایت ہی برے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں ۔اس سے بچوں میں موجود صلاحیتیں بھی متاثر ہوسکتی ہیں جو ان کے مستقبل کیلئے اچھی بات نہیں ہے۔ہمیں اس حوالے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے اور بچوں پر خصوصی نظر رکھنا لازمی امر ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کی سکولی سظح پر بھی ایسے مثبت اقدامات اُٹھانے کی ضرورت ہے جو آج کل کی پود میں ایک نئے اور مثبت انداز میں ان پر اثر کرے تاکہ وہ غلط حرکات و سکنات سے باز آجائیں۔
2018-01-22
Comments are closed, but trackbacks and pingbacks are open.