مثبت اقتصادی پالیسیاں کشمیر کی اقتصادی صورتحال کا نقشہ بدل سکتی ہیں

سرینگر /کشمیر نیوز بیورو /کشمیر عالمی سطح پر قدرتی خوبصورتی اور مسحور کُن نظاروں کی وجہ سے مشہور و معروف ہے۔ قدرتی وسائل کی وجہ سے بھی کشمیر دنیا بھر میں مشہور ہے اور جن وسائل کی وجہ سے یہ اقتصادی طور پر کافی ترقی کرسکتا ہے۔ لیکن نا معقول اقتصادی پالیسیوں,اقربا پروری, رشوت خوری, غیر مستحکم سیاسی صورتحال اور ہند و پاک کے مابین چپقلش کی بنیادی وجہ ہونے کی وجہ سے کشمیر اقتصادی معاشی و طور کچھ خاص کامیابی وکامرانی کی منزل طے نہ کرسکا۔ایک طرف کشمیر بجلی کی پیداوار کے لحاظ سے ملک میں سر فہرست ہے لیکن اسی کشمیر کو بجلی سپلائی کے حوالے کافی مشکلات و مصائب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بجلی ناپید ہونے کی وجہ سے عوام بجلی کی روشنی سے محروم ہے اور کئی علاقے تو بلکل ہی بجلی سپلائی سے محروم کئے گئے ہیں. پوری وادی جیسے اندھیرے میں ڈوبی ہوئی ہے۔ کشمیر نیوز بیورو سے بات کرتے ہوئے معروف صنعت کار یاسر احمد کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر کشمیر کی اقتصادی صورتحال نہایت ہی خراب ہے۔ بجلی پیداوار میں خودکفیل ہونے کے باوجود سارا کچھ دلی کے ہاتھ میں ہے حالانکہ کشمیر 20000 میگاواٹ بجلی پیدا کرتا ہے۔کشمیر میں کافی قدرتی معدنیات بھی پائی جاتی ہیں جن میں جپسم سر فہرست ہے. لداخ میں سلفر کافی مقدار میں پایا جاتا ہے اور جو مقدار 200000 ٹن سے بھی تجاوز کرچکا ہے۔ اتناہی نہیں بلکہ کشمیر کے درگمولہ، زرہامہ، سوتا اور ترہگام کپوارہ میں ماربل کی بہتات نکلتی ہے۔ کشمیر کا زراعتی شعبہ بھی خود کفیل ہے۔ یہاں کے خشک میوے عالمی سطح پر بر آمد ہوتے ہیں۔لیکن غیر موزون پالیسیوں کی وجہ سے ہم اس تجارت کو بھی کامیابی سے ہمکنار نہیی کراتے ہیں. بیروزگاری دن بدن عروج پارہی ہے۔صنعتی فیکٹریاں نقصان پر چل رہی ہیں اور اس حوالے سے بھی صورتحال نہایت ہی تشویشناک ہے۔ کشمیر کا صحت شعبہ کی صورتحال بھی کچھ خاص نہیں ہے۔عوامی سطح پر اس بات پر تعجب کا اظہار کیا جارہا ہے کہ اتنے وسائل ہونے کے باوجود بھی کشمیر کیوں ترقی کی راہ پر گامزن کیوں نہیں ہے۔ اس ساری صورتحال کو مد نظر رکھ کر یہ کہا جاتا ہے کہ مثبت اقتصادی پالیسیاں اور دہائیوں سے پڑا کشمیر مسئلہ حل ہونے کی صورت میں کشمیر اقتصادی طور ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکتا ہے۔

Comments are closed, but trackbacks and pingbacks are open.