سوپور کے اشرف ملک کی درد بھری داستان

خود جیل میں، میاں بی بی نوکریوں سے معطل ، معصوم بچے باب کے سایہ سے محروم
سرینگر/کشمیر نیوز بیورو/ بلال بشیر بٹ/کشمیر تنازعہ کی وجہ سے بہت سے المناک واقعات نے پچھلی 3 دہائیوں سے جنم لیا ہے، اور اس تنازعہ کی وجہ سے ریاست جموں و کشمیر کے ہزاروں خاندان متاثر ہوئے ۔سوپور جسے مزاحمتی سیاست کا گڑھ سمجھا جاتا ہے، نے بے شمار گھرانوں کو متاثر ہوتا ہوا دیکھا ہے اور ان کے خوابوں کا چکنا چور ہوتے ہوئے دیکھا ہے۔محمد اشرف ملک جو اس وقت 16 ماہ سے قید و بند کی زندگی بسر کر رہے ہیں کی مثال بھی کچھ ایسی ہی ہے- محکمہ تعلیم میں ملازمت کر رہے محمد اشرف ملک کو نہ صرف ملازمت سے معطل کر دیا گیا بلکہ ساتھ ہی پولیس نے انھیں گرفتار کر کے دسمبر 2016 میں ان پر بدنام زمانہ پی ایس اے لگا کر انھیں وادی سے باہر جموں کی کوٹبلوال جیل منتقل کر دیا ، جب جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے ان کے پی ایس اے کو کلا دم قرار دیا تو رہا کرنے کے بجائے پولیس نے فوری طور ان پر ایک اور پی ایس اے لگا کر انہیں جموں کے کٹھوا جیل منتقل کر دیا اور جب جموں و کشمیر ہائی کوٹ نے ان کے دوسرے پی ایس اے کو بھی کلا دم قرار دیا تو پھر سے انہیں رہا نہیں کیا گیا بلکہ بارہمولہ کے سب جیل میں مقید رکھا گیا۔اتنا ہی نہیں بلکہ ناانصافی کی ایک اور مثال کے تحت ان کی اہلیہ سفیہ جو محکمہ تعلیم میں ایک استاد کی حیثیت سے کام کرتی تھی کو انتقام گیری کے تحت صرف اس بنیاد پر اپنی ملازمت سے معطل کیا کیا کیونکہ ان کے خاوند پر یہ الزام تھا کہ وہ ایک مزاحمتی کارکن ہیں اور اس طرح ان کے خاندان کو نان و نفقہ کا محتاج بنا دیا گیا۔اس سے پہلے بھی اس خاندان نے تنازعہ کشمیر کے حوالے سے غم اور مصیبت کے سیلاب دیکھے ہیں، جب پہلے اشرف کے ایک سالے عبدال روف شیخ کو جو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کی ڈگری کر رہے تھے کو گھر واپس آتے ہوئے راستے میں ہی سرینگر پہنچ کر فورسز نے قتل کر دیا اور پھر دوسرے سالے شیخ الطاف جو محکمہ صحت میں ملازم تھے کو 2015 میں نامعلوم بندوق برداروں نے سوپور میں قتل کر دیا۔ نہ صرف اتنا ہی بلکہ محمد اشرف کے والد نسبتی شیخ محمد یوسف جو 75 سالہ بزرگ اور جماعت اسلامی کے دیرینہ کارکن ہیں کو پولیس نے 2016 میں گرفتار کر کے حال ہی میں 17 مہینوں کے بعد رہا کر دیا۔کشمیر نیوز بیریو سے بات کرتے ہوئے محمد اشرف کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ، © ©”اشرف کے جیل جانے سے ہمارا پورا خاندان متاثر ہوا ہے، کیونکہ اشرف اپنے بھوڑے ماں باپ اور 3 چھوٹے بچوں کا سہارا ہے اور اس وقت ان کی بہن جو سخت علالت میں مبتلا ہے کو بھی محمد اشرف کی ضرورت ہے، ان کے 3 معصوم بچے اپنے والد کی رہائی کے منتظر ہیں ۔“جہاں دونوں رزق کمانے والے اپنی ملازمت سے معطل رکھے گیے ہیں تو وہیں پر ان کے بزرگ والدین اور بچے اپنے بیٹے/والد کی رہائی کا بی صبری سے انتظار کر رہے ہیں۔زمینی حالات جو حقائق بیان کرتے ہیں وہ یہ ہیں کہ،”جب تک محمد اشرف ملک جیسے لوگوں کو تنگ طلب کیا جائے گا اور دبایا جائے گا تب تک مفاہمت اور اعتماد سازی کے اقدامات صرف الفاظ ہیں جن کا کوئی معنی نہیں ۔ (کے این بی)

Comments are closed, but trackbacks and pingbacks are open.