سال 2018 کامیاب سیاحتی موسم کی امیدیں

 قدرتی حسن سے مالامال کشمیر سیاحوں کو اپنی طرف بلا رہا ہے
سرینگر/کشمیر نیوز بیورو/دانش ملک/کشمیر میں سیاحت معیشت کی ریڈ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس شعبے کے تعلق سے کشمیر کی خوبصورت وادی میں ہزاروں گھروں کو روزگار فراہم ہوتا ہے۔ سیاحتی صنعت دنیا میں ہر جگہ لازم ملزوم ہے کیونکہ اس سے روزگار حاصل ہوتا ہے، معیشت کو بڑھاوا ملتا ہے اور غیر ملکی روپیہ ملک کے اندر آتا ہے، لوگوں کے درمیان تہذیب کا تبادلہ ہوتا ہے اور شہریوں کو کام کرنے کا موقع فراہم ہوتا ہے۔وادی کشمیری قدرتی نظاروں کے لیے جانی جاتی ہے اور دنیا میں اس کا کوئی مقابلہ نہیں- کسی نے سچ ہی کہا ہے کہ کشمیر زمین پر جنت ہے – ہمالیہ کے شاندار پہاڑوں کے درمیان کشمیر رویے زمین پر ایک شاندار جگہ ہے۔وادی کی سیر پر آیے ایک فلسفی اور شاعر امیر خسرو نے مدتوں پہلے کشمیر کی خوبصورت دیکھ کر کہا تھا کہ © ©”،اگر فردوس بروئے زمین است،ہمیں است و ہمیں است و ہمیں است ©“ان الفاظ کو پھر مغل حکومت کے شہنشاہ جہانگیر نے صدیوں بعد کشمیر کی خوبصورتی کو نمایاں کرنے کے لیے دہرایا۔ایک وقت میں وادی کے حالات میں کافی بہتری آیی تھی اور حالات کافی حد تک معمول پر آیے تھے مگر پچھلے کچھ سالوں سے جاری بدامنی کی وجہ سے وادی کشمیر میں شعبہ سیاحت کافی حد تک متاثر ہوا ہے اورسیاحتی شعبہ کی پچھلی شان و شوکت پھر سے بحال کرنے میں ناکام ہے۔اب چونکہ2018 کا موسم گرما نزدیک ہے لہذا اس شعبے سے جڑے افراد شاندار سیاحتی سال کی امید لگائے ہوئے ہیں اور بارگاہِ الاہی میں دعا گو ہیں یہ سال ان کے لیے امن اور مفید ثابت ہو ۔کنال شرما جو سیاحتی تجارت کے ساتھ ڈرائیور کی حیثیت سے جڑے ہوئے ہیں نے کشمیر نیوز بیرو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ، وادی کشمیر سیاحت کے لئے ایک شاندار جگہ ہے، میں بہت سالوں سے کشمیر آ رہا ہوں اور یہاں کے لوگ بھی کافی مہمان نوازی سے پیش آتے ہیں، میں دعا کرتا ہوں کہ اور بھی لوگ یہاں آیں اور امن قائم ہو۔مقامی لوگوں کی آواز بھی یہی ہے کہ یہاں سیاحتی سرگرمیوں میں ابھار آیے اور امن لوٹ آئے کیوں کہ سیاحت یہاں کی معیشت کے لیے ریڈکی ہڈی کے مانند ہے۔جاوید احمد جو ایک ٹیکسی ڈرائیور اور ٹریول ایجنٹ ہیں نے امید ظاہر کی کہ کشمیر میں امن و امان واپس لوٹ آئے اور حکومت سے کہا کہ وہ اس کے لیے اقدامات اٹھائے کہ زیادہ سے زیادہ سیاح کشمیر آئیں- انھوں نے کہا کہ، “ہماری آمدنی کا دارومدار سیاحتی صنعت سے وابستہ ہے لہذا سیاحوں کا کشمیر آنا لازم ملزوم ہے۔دوسری طرف یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جو سیاح موجودہ موسم سرما میں کشمیر وارد ہوئے ان کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں، وہ کشمیر کی خوبصورتی اور یہاں کے لوگوں سے بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں – محمد علی جو ممبئی سے ایک سیاح کی حیثیت سے کشمیر آیے ہوئے تھے کا کہنا ہے کہ، “میں بہت سالوں سے کشمیر آ رہا ہوں اور محسوس کر رہا ہوں کہ کشمیر ایک زبردست جگہ ہے، یہاں کسی قسم کا کوئی تشدد اور دہشت گردی نہیں، کشمیر خوبصورتی اور محبت سے بھرا پڑھا ہے۔بہت سے سیاحوں نے اس بات پر زور دیا کہ کشمیر میں سیاحت کے شعبے میں مزید اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ اس شعبہ میں اور زیادہ بہتری آئےے۔پنجاب سے ایک خاتون سیاح پوجا کا کہنا ہے کہ، ©سب بہترین جگہوں میں سے کشمیر دنیا کا ایک بہترین سیاحتی مقام ہے مگر مزید بنیادی ڈھانچہ استعمال کرنے سے یہ اور زیادہ چمکدار بنے گا – انھوں نے مزید کہا کہ بہت زیادہ ضرورت اس بات کی ہے کہ شاہراوں پر بیت الخلاء تعمیر کیے جائیں کیونکہ اس کی کمی کی وجہ سے سیر کرنے والوں کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہ۔مختصراً کہا جایے تو سال2018 میں ایک شاندار سیاحتی موسم کی امیدیں بھت زیادہ ہیں اور کشمیر قومی اور بین الاقوامی سطح پر سیاحوں کو اپنے ہاں بلا رہا ہے، اس امید کے ساتھ کہ کشمیر میں آہستہ آہستہ امن قائم ہو اور حالات معمول پر واپس لوٹ آئیں ۔

Comments are closed, but trackbacks and pingbacks are open.