بانڈی پورہ کی شمیمہ اختر نے ملک میں اپنی آواز کا جادو جگایا

سرینگر /کشمیر نیوز بیورو /کشمیر میں دہائیوں سے فن موسیقی اور آواز کےساتھ عورتوں کی وابستگی قابلِ توجہ رہی ہے۔ جنوبی کشمیر کے بانڈی پورہ ضلع سے وابستہ 24 سالہ شمیمہ اختر نے بھی اپنی جادوئی آواز سے موسیقی کے لاکھوں شیدائیوں کی توجہ اپنی طرف کرکے موسیقی کی دنیا میں نام کمایا ہے۔ شمیمہ اختر نے کم عمری میں ہی صوفیانہ سنگیت میں اک نئی ترنگ کے ساتھ گاکر اس فن سے وابستہ نامی گرامی سنگیت کاروں کی فہرست میں اپنا نام شامل کرلیا۔شمیمہ اختر نے اپنے درجنوں گیتوں سے لوگوں کو اپنی زبان اور تمدنی وراثت سے جوڈ دیا ہے۔ اس نامور نوجوان کشمیری گلوکارہ نے کشمیراور کشمیر سے باہر رہنے والے اپنے مداحوں کے لئے ہر مہینے ایک نیا کمپوز کیا ہوا گانا پیش کرنے کی ٹھان لی ہے۔کشمیر نیوز بیورو کے مدیر بلال بشیر بٹ سے بات کرتے ہوئے شمیمہنے کہا کہ ان کی آواز کو مد نظر رکھ کر Optimystix Entertainment India Limited نے اس کو Colors ٹی وی چنل پر معروف موسیقی پروگرام ‘ Rising Star ‘ میں گانے کا موقع فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ شمیمہ اختر حال ہی میں ا ±س وقت لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گئی جب اس کا گایا ہوا گانا ‘ بے عار مدنو ‘ یو ٹیوب پر اپلوڈ ہوا. یہ معروف کلام نامور صوفی شاعر لالہ صاحب آرگامی کا لکھا ہوا ہے۔ یہ گانا کشمیری زبان میں ہونے کے باوجود کشمیر سے باہر رہنے والے ہزاروں موسیقی کے شائقین کا دل موہ لینے میں کامیاب ہوا ہے۔ شمیمہ نے معروف موسیقار مظہر صدیقی کے ساتھ موسیقی کی دنیا کو ایک نئی جہت دینے کے لئے ایس ایم ریکارڈس کے بینر تلے کام کرنے کی ٹھان لی ہے۔ شمیمہ کشمیری زبان کے ساتھ ساتھ دیگر مقامی زبانوں ہندی, پنجابی اور پہاڈی میں بھی گاتی ہیں۔کشمیر نیوز بیورو کے ساتھ بات کرتے ہوئے شمیمہ اختر نے کہا کہ نوجوانوں نے کشمیری زبان،کشمیری موسیقی اور تمدن کی ترقی و ترویج کے لئے جانفشانی سے کام کرنے کی ٹھان لی ہے۔ موسیقی کے زریعے اپنے تمدن کی آبیاری کرنا سہل ہے مگر محنت کی ضرورت ہے۔ موسیقی کی مٹھاس نے شمیمہ کو ملک کی تقریباً ہر ریاست کی سیر کروائی۔ اس وقت شمیمہ لکھنو میں رہتی ہیں تاکہ موسیقی کے فن کو اچھی طرح سیکھ لیں اور سمجھ لیں۔کشمیر کے نوجوانوں کے لئے اس میدان میں ان کی کاوشیں ہر وقت دستیاب رکھنے کا وعدہ کرتے ہوئے شمیمہ کا کہنا ہے کہ نوجوانون کو اپنی صلاحیتیں ا ±جاگر کرنے کے لئے آگے آنا چاہیئے۔

Comments are closed, but trackbacks and pingbacks are open.