کشمیر میں علم کا نور پھیلانے کیلئے سازگار ماحول کی ضرورت

علم ایک ایسا نُور ہے جسے انسان بآسانی پھیلا سکتا ہے مگر شرط یہ ہے کہ انسان کے دل سے ساری کدورتیں اور نفرتیں دور ہوئی ہوں اور وہ اس نور کو پھیلانے کے لئے اپنی مثبت کوششوں کو بروئے کار لائے۔ اس سعئ پیہم کے دوران اس کو کافی مشکلات و مصائب کا سامنا کرنا پڑے گامگر اس کی جدوجہد ضرور رنگ لائے گی۔کشمیر وادی صوفیوں اور سنتوں کا مسکن ہے۔یہاں ہمیشہ سے ہی علم و آگہی کے چراغ روشن رہے ہیں اور جس روشنی سے کشمیر کا چپہ چپہ منور ہوتا آیا ہے۔مگر ستم ظریفی یہ کہ پچھلی کئی دہائیوں سے اس روشن شمع کو بجھانے کے لئے آندھیوں اور طوفانوں اہتمام کیا گیا جس کی وجہ سے ہر سو اندھیرا چھانے لگا۔لیکن اس شمع کو پھر سے روشن کرنے کے لئے سرکار کے ساتھ ساتھ ملک کی فوج بھی تگ و دو میں مصروف ہے۔وادی میں جب ملی ٹینسی عروج پرتھی توزیادہ ترسرکاری سکولوں کے اساتذہ نے اپنے گھروں کے نزدیک واقع سکولوں میں اپنی ڈیوٹی کوترجیح دی جس کے نتیجہ میں ریاست کے دورافتادہ علاقوں میں قائم بیشترسرکاری سکولوں میں اساتذہ کی کمی کی وجہ سے بچوں کی پڑھائی پربُرااثرپڑا۔فوج نے اپنے خیرسگالی مشن (آپریشن سدبھاونہ )کے تحت ریاست خصوصی طوردورافتادہ اورپسماندہ علاقوں میں متعددسکولوں کاقیام عمل میں لایاتاکہ ریاست کے بچوں کوبہتر اورمعیاری تعلیم فراہم کی جاسکے ۔ان سکولوں میں برائے نام فیس رکھی گئی تاکہ ہرشخص اپنے بچوں کوزیورِ تعلیم سے آراستہ کرسکے۔ فوج نے ریاست کے دورافتادہ علاقوں میں نہ صرف سکولوں کاقیام عمل میں لایابلکہ تربیت یافتہ اساتذہ کو اوردیگرعملہ کوان سکولوں میں تعینات کرکے انہیں روزگاربھی فراہم کیا۔فوج کی جانب سے کئی سال سے یہ عمل جاری ہے ۔
ان سکولوں میں کشمیرکے ہزاروں بچوں کوسکینڈری سطح تک معیاری تعلیم فراہم کی جارہی ہے فوج کے یہ خیرسگالی سکول سنٹرل بورڈآف سکینڈری ایجوکیشن کے ساتھ منسلک ہیں اوران سکولوں میں خطہ ،مذہب یاتمدن میں کسی بھی قسم کی مداخلت نہیں کی جاتی ہے اورسبھی طلباء کوبلاامتیازرنگ ونسل اور ذات پات اورمذہب وخطہ کے تعلیم دی جاتی ہے۔ان سکولوں سے فارغ ہونے والے طالب علم فوج کی جانب سے منعقد کئے جانے والے مقابلہ جاتی امتحانات میں نمایاں کارکردگی کامظاہرہ کرتے ہیں ۔ان سکولوں میں تعینات اساتذہ اتنے محنتی اورذمہ دارہیں ،کہ انہوں نے نامساعدحالات کے دوران بھی اپنے فرائض نہایت ہی تندہی اورایمانداری سے انجام دیئے جس کے نتیجے میں فوج کی جانب سے قائم کئے گئے ان سکولوں میں اپنے بچوں کوداخلہ دلوانے کے لئے ان سکولوں کے سامنے والدین کی لمبی لمبی قطاریں دیکھنے میں آرہی ہیں ۔ن سکولوں کی کارکردگی سے عام لوگ مطمئن ہیں اوران سکولوں کی کارکردگی کی ہرخاص وعام سراہناکررہاہے۔
بھارتیہ فوج خیرسگالی سکولوں کے قیام کے ساتھ ساتھ سکولی بچوں کے لئے تعلیمی دوروں کااہتمام کرنے کے ساتھ ساتھ سرکاری سکولوں میں بنیادی ڈھانچہ کی سہولیات ،مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری کیلئے مختلف کوچنگ پروگرام کا اہتمام کرتی ہے۔
کشمیرکے نوجوان تعلیم،کھیل کود یادیگرپیشوں میں اپنی صلاحیتوں کالوہامنوانے کیلئے بیتاب ہیں ۔اس سلسلے میں والدین اوربچے معیاری تعلیم چاہتے ہیں جوکہ آرمی کے خیرسگالی سکولوں میں دی جاتی ہے۔غرض کشمیر کی نئی پود کو عالمی اور ملکی سظح پر اپنا لوہا منوانے کے لئے ایک اچھی تعلیم کی ضرورت ہے لیکن اس کے لئے ایک اچھے اور موزون و سازگار ماحول کی ضرورت ہے۔

Comments are closed, but trackbacks and pingbacks are open.