تولہ مولہ گاندربل میں واقع کھیر بھوانی مندر عقیدت و آستھا کی مثال
سرینگر کشمیر نیوز بیورو تولہ مولہ گاندربل میں ایک پاک چشمے پر تعمیر دیوی کھیر بھوانی سے منسوب کھیر بھوانی مندر کشمیر کے ہندو ¿وں کی آستھا سے جڑا ہوا ہے اور یہاں نہایت ہی عقیدت سے پوجا کی جاتی ہے۔کھیر چاول سے بنا ہوا حلوہ جیسا ہوتا ہے جو دیوی کو خوش اورراضی کرنے کے لئے تالاب میں ڈالا جاتا ہے۔اسی عمل سے اس بھوانی مندر کانام ’ کھیر بھوانی ‘ پڑ گیا۔ہندو ¿وں کے عقیدے کے مطابق اس دیوی کے کئی نام ہیں،جن میں مہاراجہ دیوی،رگھنیا دیوی، اور رجنی قابل ذکر ہیں۔کشمیری پنڈتوں کا ماننا ہے کہ اس مندر کے تالاب میں موجود پانی ہر سال اپنا رنگ بدلتا ہے اور اسی مخصوص رنگ سے کشمیر کے مستقبل کا تعین کیا جاسکتا ہے۔کھیر بھوانی کے اس مندر کو جانے سے یہ احساس دل میں جاگزیں کرتا ہے کہ اس نفرت ، حسد اور شدت پسندی کی دنیا میں کہیں پیار،محبت ، آپسی رواداری اور بھائی چارے کی شمعیں بھی روشن ہوجاتی ہیں ۔اس مندر کی انتظامیہ مشترکہ طور ہندو اور مسلمان چلاتے ہیں۔اس حوالے تولہ مولہ کے ادھیڑ عمرمقامی شخص اور انتظامیہ کے فعال رکن غلام رسول کا کہناہے کہ ہم یہاں کے ہندو اور مسلمان آپسی بھائی چارہ اور امن میں یقین رکھتے ہیں۔ہم دونوں طبقے اس مندر کا دل و جان سے احترام کرتے ہیں۔اس مندر کا انتظام و انصرام ہم دونوں طبقے مشترکہ طور چلاتے ہیں اور ہر طبقے سے بارہ بارہ ممبران اس انتظامیہ میں شامل ہیں۔انتظامیہ زائرین کی سہولیتوں کا خاص خیال رکھتی ہے۔اس مندر میں خاص پوجا کے دنوں میں ہندو مسلم ایکتا کا مظاہرہ قابل دید ہوتا ہے۔اور جب دونوں آپس میں بغلگیر ہوتے ہیں تو ہر کسی کی آنکھوں سے آنسو ٹپک پڑتے ہیں۔دلی کے ایک نوجوان پنڈت مہاجر کا کہنا ہے کہ یہ جگہ کشمیر کی مذہبی اور تہذیبی علامت ہے۔ہماری پانچ ہزار سال پرانی تہذیبی تاریخ ہے اور اس دوران ہم نے مختلف اُتار چڑھاو دیکھے ہیں۔کشمیر پنڈتوں کے بغیر نا مکمل ہے اور ہمیں اس بات کی مسرت ہے کہ آپسی بھائی چارہ اور امن کی مشعل ابھی روشن ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ماتا کھیر بھوانی مندر کی ایک مسلمہ اہمیت ہے اور ہم یہاں امید،آستھااور نہایت ہی عقیدت سے پرارتھنا کرنے آتے ہیں ۔
2018-01-03
Comments are closed, but trackbacks and pingbacks are open.