ریاست میں بیروزگاری کے خاتمے کے لئے مثبت اپروچ کی ضرورت

نئی سکیموں اور پروجیکٹوں کو دردست لینے کیلئے سرکار سنجیدہ کوششوں کو عمل میں لائے
سرینگر ؍ کشمیر نیوز بیورو ؍ بیروزگاری ریاست جموں و کشمیر کے مسائل کی فہرست میں اول نمبر پر ہے۔اس وقت ریاست میں بیروزگاروں کی تعداد 88040 ہے جو مختلف ضلعوں کے ایمپلائمینٹ سنٹروں میں درج ہیں ۔ اس بات کا خلاصہ ایوان اسمبلی میں منگل کے روز کیا گیا۔کشمیر نیوز بیورو کے مطابق آج اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران ممبر اسمبلی ست پال شرما کے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں لیبر اور روزگار کے وزیر حسیب درابو نے کہا کہ دسمبر ۲۰۱۷ ء تک ۸۸۰۴۰ بیروزگاروں کی تعداد درج کی گئی ہے۔حال ہی میں کی گئی ایک سروے کے مطابق جنوبی ہندوستان میں ریاست جموں و کشمیر بیروزگاروں کی فہرست میں اول نمبر پر ہے۔مختلف اوقات میں ریاستی سرکار کی طرف سے بیروزگاری کا قلع قمع کرنے کے حوالے بلند بانگ دعوے کئے گئے اور اس سلسلے میں کئی پالیسیوں اور پروجیکٹوں کو دردست لیا گیا مگر یہ سارے دعوے سراب ثابت ہوئے۔۵ دسمبر ۲۰۰۹ کو مرحوم شیخ محمد عبداللہ کی برسی پر بیروزگاروں کے لئے روزگار کے وسائل پیدا کرنے کے لئے شیر کشمیر کے نام پر مختلف سکیموں اور پروجیکٹوں کا آغاز کیا گیا مگر ابھی تک بیروزگاروں کی امیدیں بھر نہیں آئیں۔اس سکیم کے تحت بیروزگاروں کو روزگار فراہم کرنے کے لئے پانچ لاکھ نوکریوں کا اعلان کیا گیا مگر تا ایں دم اس حوالے کوئی مثبت کاروائی نہیں کی گئی۔کہا جاتا ہے کہ اسوقت ریاست جموں و کشمیر میں تقریباً پانچ لاکھ تعلیم یافتہ نوجوان بیروزگار ہیں۔موجودہ سرکار نے بھی بیروزگاری کے خاتمے کیلئے بلند بانگ دعوے کئے تھے مگرکوئی بھی مثبت نتیجہ سامنے نہیں آرہا ہے۔ایک ماہر جعفر علی کا کہنا ہے کہ پچھلی کئی حکومتوں نے بیروزگاری کے خاتمے کے لئے کئی سکیموں کا آغاز کیا تھا مگر اس حوالے کوئی خاطر خواہ نتیجہ سامنے نہیں آرہا ہے۔ریاست کا پڑھا لکھا نوجوان روزگار کے معاملے میں مختلف مصائب و مشکلات کا شکار ہے خصوصاً وادی میں اس حوالے زیادہ ہی پریشانیاں ہیں۔وقت کی ضرورت ہے کہ بیروزگاری کے خاتمے کے لئے مثبت اپروچ اپنا جائے تاکہ نوجوانوں کی ذہنی صلاحیتوں کو زنگ نہ لگ جائے اور وہ ایک نئی امید لے کر اپنے مستقبل کو سنوارنے کی کوششوں میں لگ جائیں۔

Comments are closed, but trackbacks and pingbacks are open.