جاں بحق عارف کواپنے کھاتے میں ڈالنے کی بھاجپاکی مذموم کوشش

بی جے پی کشمیر میں اپنی گندی سیاست کھیلنے سے باز آجائے/عوامی حلقے
سرینگر ؍ کشمیر نیوز بیورو ؍ جہاں کشمیر میں نا معلوم بندوق برداروں کے ہاتھوں مارے گئے اشخاص کی فہرست میں سوپور کے پچیس سالہ عارف احمد صوفی کا نام بھی شامل ہوا ، وہیں بھارتیہ جنتا پارٹی نے موقعے اور صورتحال کی نذاکت کو بد نیتی سے اپناتے ہوئے متوفی کی موت کو اپنے کھاتے میں ڈالنے کی مذموم کوشش کرتے ہوئے کہا کہ عارف ہماری جماعت کا بنیادی ممبر تھا۔کشمیر نیوز بیورو کے مطابق بی جے پی نے اسی دن عارف کو اپنی جماعت کا ممبر جتلایا جس دن انہوں نے کشمیری لڑکیوں کی تصویریں اپلوڈ کرکے یہ شرمناک بیان دیا کہ یہ لڑکیاں ہماری ’ مہلا مورچہ ‘ کی کارکن ہیں ۔حالانکہ بی جے پی کے یہ بیانات اسی دن مارے گئے عارف اور ان لڑکیوں کے گھر والوں نے مسترد کر دئے تھے۔عارف کے رشتہ داروں اور دوستوں کے با وثوق ذرائع کے مطابق اس بات کا کوئی باضابطہ ثبوت نہیں ہے کہ وہ بی جے پی کا ورکر یا ممبر تھا۔ بی جے پی میں عارف کی شمولیت کے حوالے باضابطہ ثبوت و شواہد حاصل کرنے کے لئے کشمیر نیوز بیورو نے سوپور میں مقیم پارٹی ہیڈ فاروق احمد سے رابطہ کیا تو انہوں نے اس حوالے کوئی بات کرنے سے انکار کرتے ہوئے اپنے موبائل کو بند کردیا۔عارف کے ایک قریبی دوست ( نام مخفی )کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے پاس عارف کے اس جماعت کا ممبر ہونے کے کوئی کاغذی ثبوت و شواہد نہیں ہیں اور وہ صرف سفید جھوٹ سے کام چلاتے ہیں۔یہاں تک کہ ان کے پاس کوئی ممبر شپ سلپ یا کوئی ریکارڈ بھی نہیں ہے۔انہیں یہ گندی سیاست کا کھیل ختم کرنا چاہیے۔اگر عارف ان کی جماعت کا ممبر تھا تو اس جماعت سے وابستہ کوئی شخص اس کے جنازے میں شریک کیوں نہیں تھا ؟ اس واقعہ کے حوالے سوشل میڈیا پر سوال کیا جاتا ہے کہ جب یہ نا معلوم لڑکیوں کو اپنے مہلا مورچہ کی کارکن جتلا سکتے ہیں تو عارف صوفی کو اپنا ممبر کیسے نہیں کہہ سکتے؟عارف کے ایک اور دوست کا کہنا ہے کہ اس کو جس نے بھی مارا یا جس کسی بھی پارٹی سے اس کا تعلق تھا مگر حقیقت یہ ہے کہ اس سارے مسئلے کی جڑ تنازعہ کشمیر ہے اور عارف کے واٹس اپ کی ڈی پی ا س بات کا بین ثبوت ہے کہ عارف کو خود اس مسئلے کی شدت کا زبردست احساس تھا۔ ’’ ایک دن ہم بھی ہوں گے مکان مالک دو گز ہی صحیح قبر کا رقبہ اپنا تو ہو گا ‘‘۔معروف وکیل اور سماجی کارکن بابر قادری نے اپنی سوشل میڈیا سائٹ پر لکھا ہے کہ بی جے پی کشمیر میں ایک شاطرانہ کھیل کھیل رہی ہے۔ اگی کسی شخص کو جنگجو ہلاک کرتے ہیں تو یہ جماعت اس کو اپنے کھاتے میں ڈال دیتی ہے۔اگر اس جماعت کو عارف کے ممبر ہونے کے ثبوت ہیں تو بتلا دیں۔اگر عارف کو بے گناہ مارا گیا تو عارف کو مارنے والے بھی عوام کے سامنے ساری حقیقت پیش کریں ۔اگر وہ گناہ گار ہے یا بے گناہ ہے تو عوام کو آگاہی دیں۔عارف صوفی کے والد محمد مقبول صوفی نے بی جے پی کے بیان کو سختی سے مسترد کردیااور کہا کہ میرا بیٹا آزادی پسند تھا اور کبھی بھی آزادی مخالف سرگرمیوں میں حصہ نہیں لیا۔انہوں نے مزید کہا کی بی جے پی کی کہانی کی کوئی حقیت نہیں ہے اور وہ میرے بیٹے کی موت سے سیاسی فائدہ اُٹھانا چاہتے ہیں،یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سوشل میڈیا کے علاوہ کشمیر میں بلا کسی پارٹی تعلق کے ہر شخص نے اس قتل کی زبردست الفاظ میں مذمت کی ۔یہاں اس بات کا ذکر کرنا خالی از معنی نہیں ہوگا کہ عارف صوفی معروٖف حریت پسند کارکن مقبول صوفی کے فرزند تھے۔حریت کانفرنس ( میرواعظ ) کے چیرمین میرواعظ عمر فاروق نے اس بہیمانہ قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نا معلوم اشخاص کے ہاتھوں سوپور کے پچیس سالہ عارف احمد کی موت سے ہمیں شدید دکھ پہنچا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ انسانیت کے خلاف ایک بُزدلانہ حرکت ہے۔عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ انجیئر رشید نے جنگجوؤں سے اپیل کی کہ وہ اس ہلاکت کے حوالے اپنا موقف اور حقائق واضح کریں۔اسی دوران تارزو سوپور کی کئی لڑکیوں اور خواتین نے بی جے پی کو اپنی گندی سیاست بند کرنے کو کہا ہے اور لڑکیوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر اپلوڈ کرنے سے سختی سے منع کیا ہے۔انہوں نے اصل واقعہ واضح کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان سے ایک ’کٹنگ ٹیلرنگ ‘ سنٹر کے قیام کا مطالبہ کرنے کی غرض سے ملنے آئے تھے مگر انہوں نے ہماری تصویر لیکر اسے سوشل میڈیا ہر اپلوڈ کیا۔انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ ان کے خلاف سوشل میڈیا پر ناشائستہ الفاظ کا استعمال نہ کریں ۔

Comments are closed, but trackbacks and pingbacks are open.